مسلم لیگ (ن) کا وزیراعلیٰ پنجاب کے ڈینوٹیفیکشن کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

پاکستان مسلم لیگ نواز نے لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کے ڈی نوٹیفکیشن آرڈر کو معطل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور صوبائی کابینہ کو بحال کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی جانب سے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد گورنر کا ڈی نوٹیفکیشن آرڈر معطل کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم نامے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی ماڈل ٹاؤن لاہور میں رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ، اعظم نذیر تارڑ، سعد رفیق، عطاء اللہ تارڑ اور دیگر نے شرکت کی جس میں لاہور ہائیکورٹ کے حکم اور پنجاب کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی پارٹی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانونی ٹیم سے اس معاملے پر مشاورت کے بعد فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں۔

قبل ازیں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے پنجاب میں جاری سیاسی بحران کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور فوڈ سیکیورٹی کے وزیر طارق بشیر چیمہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کی اور عدالت عظمیٰ سے پنجاب میں جاری ہنگامہ آرائی کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

وفاقی وزراء نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی پیرامیٹرز پر پورا نہیں اترتا،

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

یاد رہے کہ گورنر بلیغ الرحمان نے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا تھا جسے بعد ازاں پرویز الٰہی نے لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں