پاکستان کو روس سے گندم کی پہلی کھیپ موصول ہونے پر گندم کا بحران معمول پر آ جائے گا۔

پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کی گئی گندم کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا کہنا ہے کہ گندم سے لدے دو جہاز روس سے پاکستان پہنچے۔ حکام کے مطابق روس سے سرکاری سطح پر مجموعی طور پر 75 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی۔

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ 100,000 ٹن گندم گوادر کے راستے پاکستان پہنچے گی، اسی طرح 30 مارچ 2023 تک روس سے گندم کے تمام بحری جہاز پاکستان پہنچ جائیں گے۔

حکام کے مطابق 350,000 ٹن گندم کراچی بندرگاہ پر پہنچ چکی ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ 44,37,700 میٹرک ٹن گندم اسٹاک میں موجود ہے جو اپریل کے آخر تک ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس کے علاوہ 13 لاکھ میٹرک ٹن گندم بھی درآمد کی جائے گی۔

یاد رہے کہ معاشی بحران کے بعد اب پاکستان کو گندم کی قلت کا سامنا ہے۔ پاکستان کے صوبوں بلوچستان اور پنجاب میں گندم ختم ہو گئی ہے۔

گندم کی کمی کے بعد آٹے کی قیمتیں بھی ڈسٹری بیوٹرز نے بڑھا دیں۔

پنجاب میں آٹے کی قلت

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ جلد ہی آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پالے گی اور صوبوں میں گندم کا بحران معمول پر آجائے گا کیونکہ ہمیں روس سے گندم موصول ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں گندم کی قلت گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہوئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں 22 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن کا ذخیرہ ہے جو کہ اگلے 106 دنوں کے لیے کافی ہے جبکہ پنجاب میں مقامی نئی گندم 82 دن میں کاشت کی جائے گی۔

دریں اثنا، سندھ میں 83,700 میٹرک ٹن گندم موجود ہے، جو 98 دن تک جاری رہے گی۔ سندھ میں نئی مقامی گندم 70 دن میں آئے گی۔

آخر میں، کے پی میں 64,600 میٹرک ٹن گندم ہے جو 152 دن کے لیے کافی ہے۔ وہاں نئی گندم بھی 96 دن بعد دستیاب ہوگی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں