سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی گجرات میں رہائش گاہ پر پولیس کا ایک بار پھر چھاپہ
پنجاب پولیس نے پیر کو ایک بار پھر گجرات میں سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔
تفصیلات کے مطابق وردی اور سادہ لباس میں پولیس اہلکار پرویز الٰہی کے گھر میں داخل ہوئے اور پورے گھر کی تلاشی شروع کردی۔
چھاپے کے وقت پرویز الٰہی کے اہل خانہ گھر میں موجود نہیں تھے۔ گھر میں صرف گھر کا گیٹ کیپر، ذاتی محافظ اور گھریلو ملازم موجود تھے۔
چھاپے کے وقت رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ معلوم ہوا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں نے پولیس ٹیموں کے ہمراہ ایک گھنٹے تک گھر کی تلاشی لی۔
تلاشی مکمل کرنے کے بعد ڈی پی او گجرات نے صحافیوں سے کوئی بات نہیں کی اور گھر سے روانہ ہوگئے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ میں سابق وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر یہ دوسرا چھاپہ تھا۔
اس سے قبل یکم فروری کو پنجاب پولیس کی بھاری نفری نے صبح سویرے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی گجرات میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے گجرات میں پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر صبح ساڑھے 4 بجے چھاپہ مارا۔ پولیس کے چھاپے کے وقت پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی رہائش گاہ پر موجود نہیں تھے۔
پرویز الٰہی نے کہا، “پولیس نے آج صبح ساڑھے 4 بجے گجرات میں ہمارے گھر ظہور الٰہی پیلس پر چھاپہ مارا۔ انہوں نے خواتین سمیت ہمارے ملازمین کو ہراساں کیا اور پھر جب بہت سے لوگ جمع ہو گئے تو فرار ہو گئے۔
سابق وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ چھاپے کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور پنجاب کی نگراں حکومت ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانے کی کوشش کریں۔
ایک ٹویٹ میں سابق وزیراعلیٰ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اس کارروائی کے خلاف عدالت جائیں گے۔