پی ٹی آئی نے فنانس بل کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کر دیا۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ’منی بجٹ‘ پیش کرنے پر موجودہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی پارٹی سینیٹ میں فنانس سپلیمنٹری بل 2023 کے خلاف ووٹ دے گی۔
لاہور کے زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ پارلیمنٹ سے ’منی بجٹ‘ پاس کروا کر پاکستان کے مہنگائی سے متاثرہ عوام پر مزید بوجھ ڈالے۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے آرڈیننس کی منظوری لینے کے لیے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر فنانس بل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی سینیٹ میں بل کے خلاف ووٹ دے گی۔
ضمنی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت آئین کی خلاف ورزی کرکے انتخابات سے بھاگ رہی ہے کیونکہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کروانا اس کی ذمہ داری ہے۔ “ہم نے عام انتخابات کے لیے اپنی صوبائی حکومتوں کی قربانی دی،” انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو ڈیفالٹ ہو جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ انہیں گرفتار کرکے نااہل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے پی ڈی ایم کو انتباہ بھی دیا کہ اگر حکومت آئین کی خلاف ورزی کرتی ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرے۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی سینئر نائب صدر مریم نواز اور ان کی سوشل میڈیا ٹیم عدالتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ‘مریم نواز نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا ہے’۔
کوئی امریکی سازش نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت گرانے کی کوئی امریکی سازش نہیں ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ امریکا سپر پاور اور ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جو باتیں سامنے آرہی ہیں ان سے واضح ہے کہ مجھے نکالنے میں امریکا کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کا منصوبہ تھا۔ یہاں سے امریکہ کو برآمد کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے عوام کے مفاد میں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات ذاتی انا کی بنیاد پر نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں ماضی کو چھوڑ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، اپنے دور میں افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی پوری کوشش کی، تاہم وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے افغانستان کا دورہ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف (سی او اے ایس) جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے ان کی حکومت گرانے کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے، ہم نے مل کر کام کیا اور پاکستان کورونا وائرس سے نمٹنے میں کامیاب رہا۔ جنرل (ر) باجوہ نے کرپشن کو بڑا مسئلہ نہیں سمجھا۔ موجودہ وزیراعظم شہباز شریف سے ان کے قریبی تعلقات تھے۔
عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت انہیں دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے تمام حربے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نواز شریف نااہل قرار دے کر انہیں جیل بھیجنے کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ سابق آرمی چیف کے اپنی حکومت گرانے کا اعتراف کرنے پر حیران ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ سابق آرمی چیف باجوہ اعلیٰ اختیارات کے حامل ’سپر کنگ‘ تھے اور وہ کسی کو جوابدہ نہیں تھے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے الزام لگایا کہ سابق سی او ایس قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھی کنٹرول کر رہے تھے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم ہر قسم کی تنقید برداشت کر رہے تھے۔