حکومت نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا

وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان سے استعفیٰ طلب کر لیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ایک متنازع شخصیت بن چکے ہیں، اس لیے انہیں اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے، فیصلے کے بعد اکثریتی ججز کا فیصلہ مکمل ہوگیا ہے، یہ پٹیشن پہلے ہی چار تین  کے فیصلے سے مسترد ہوچکی ہے، جو پٹیشن مسترد ہوگئی اس پر تین رکنی بنچ بنایا گیا۔انہوں نے سوال کیا کہ جب پٹیشن ہے ہی نہیں تو بنچ کیوں بنا اور فیصلہ کیوں آیا؟

وفاقی  وزیر نے کہا  کہ جسٹس اطہر من اللہ نے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں، جس فیصلے کو اکثریتی ججز نہ مانیں اس کو عوام کیسے مان لیں،  یہ تین رکنی بنچ کا فیصلہ غیر آئینی و غیر قانونی ہے، ملک کی آئینی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ تاثر ہے کہ جب ایک جماعت کے حق میں فیصلہ آنا ہو توجسٹس اعجاز الاحسن کو اس بنچ میں شامل کیا جاتا ہے ، اگر ایک گھڑی چور کی سہولت کاری ہو تو یہ ناقابل قبول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

Author

اپنا تبصرہ بھیجیں