سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبداللطیف آفریدی کو پشاور ہائی کورٹ کے اندر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور ممتاز وکیل عبداللطیف آفریدی کو پیر کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم کے اندر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

پولیس اہلکاروں نے قاتل کو موقع پر گرفتار کر لیا۔ عبداللطیف کو ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن ہسپتال جاتے ہوئے راستے میں ہی ان کی موت ہو گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر آفریدی دیگر وکلاء کے ساتھ بار روم میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حملہ آور نے ان پر فائرنگ کردی۔

نامعلوم شوٹر کو موقع سے گرفتار کر کے پولیس نے حراست میں لے لیا جبکہ مزید کارروائی جاری ہے۔ سینئر وکیل کی میت کو آخری رسومات کے لیے ایمبولینس کے ذریعے ان کے گاؤں منتقل کیا جائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبداللطیف آفریدی پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت دہشت گردی کے واقعے کے پیچھے ملوث افراد کو مثالی سزا دے۔

وزیراعظم نے سینئر قانون دان کی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عبداللطیف آفریدی نے زندگی بھر قانون کی حکمرانی، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

سوگوار خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مرحوم کی روح کے لیے دعا کی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی عبداللطیف آفریدی کے قتل کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے۔

وزیر داخلہ نے صوبے میں امن و امان برقرار نہ رکھنے پر پی ٹی آئی عہدیداروں پر طنز کیا جب کہ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا، راولپنڈی اور پشاور میں ایک ہی دن میں دو وکلا کو نشانہ بنایا گیا، دونوں پر پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے پہلے بھی کئی بار خیبر پختونخوا اور پنجاب دونوں کو آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا لاقانونیت کا شکار ہے، امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ حکومت سیاسی جوڑ توڑ کے بجائے امن و امان پر توجہ دیتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ پشاور ہائی کورٹ بار کے اندر اس واقعہ کا رونما ہونا امن و امان کی سنگینی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

Author

اپنا تبصرہ بھیجیں