کرکٹ ورلڈ کپ کے شیڈول سے متعلق تشویشناک خبر
آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اب تک تاریخوں اور وینیوز کا اعلان نہیں کیا جاسکا۔تفصیلات کے مطابق عام طور پر آئی سی سی میگا ایونٹس کا شیڈول ایک سال پہلے ہی جاری کردیا جاتا ہے، 2019 میں انگلینڈ اور ویلز میں ہونے والے گزشتہ ورلڈکپ میچز کی تاریخوں اور وینیوز کا اعلان بھی 12 ماہ پہلے ہی کردیا گیا تھا مگر اس بار پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے غیر معمولی تاخیر دیکھنے میں آرہی ہے۔
بی سی سی آئی اس سے قبل 3 ون ڈے ورلڈکپ مقابلوں کی مشترکہ میزبانی کرچکا، دنیا کے امیر ترین بورڈ کو آئی پی ایل سمیت میگا ایونٹس کا وسیع تجربہ حاصل ہے، رواں سال اکتوبر، نومبر میں ہونے والے میگا ایونٹ کا انعقاد کرانے میں اس کو کوئی بڑی مشکلات پیش نہیں آنا چاہیئں، مگر پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات نے معاملات کو پیچیدہ بنادیا ہے، کرکٹ سیاسی تناؤ کا شکار پڑوسیوں کے درمیان پھنس کر رہ گئی ہے۔
بھارت نے ستمبر میں ایشیاکپ کیلیے اپنی ٹیم پاکستان بھجوانے سے انکار کیا تو درمیانی راستہ نکالتے ہوئے ’’ہائبرڈ ماڈل‘‘کی تجویز پیش کی گئی جس کے مطابق صرف بھارت کے میچز کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلے جائیں گے، باقی ایونٹ پاکستان میں ہی ہو گا، پی سی بی نے بدلے میں ابھی تک باقاعدہ طور پر آئی سی سی پلیٹ فارم پر ورلڈکپ میں اپنے مقابلے کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا۔
اس حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کی تردید بھی کردی لیکن اس کے ساتھ اپنے وضاحتی بیان میں یہ بھی کہا کہ صحیح وقت پر ’’ہائبرڈ ماڈل‘‘ کی وکالت ممکن ہوسکتی ہے، بھارتی میڈیا میں گذشتہ روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی میچز کو بھارت سے باہر منتقل کرنے پرکوئی بات نہیں ہوئی ہے، شیڈول کا اعلان مناسب وقت پر کردیا جائے گا۔
بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو شیڈول سے متعلق معاملات پر بات کرنے کیلیے دستیاب نہیں ہوسکے،البتہ آئی سی سی نے ٹورنامنٹ کی برانڈنگ کے حوالے سے ہفتے کو یادگار تقریب سجانے کا عزم ظاہر کیا ہے،وہاں بھی پاکستان کی شرکت کا سوال کانوں میں گونجے گا، اس حوالے سے جے شاہ نے کہا کہ ہم ایک شاندار میگا ایونٹ میں جاندار کرکٹ مقابلوں کیلیے شدت سے اکتوبر کا انتظار کررہے ہیں،بھارت ایک بار پھر میزبانی کا حق ادا کرنے کیلیے تیار ہے۔
دوسری جانب بی سی سی آئی ابھی تک اپنی حکومت سے ورلڈکپ کیلیے ٹیکس میں چھوٹ حاصل نہیں کر سکا، آئی سی سی سے دستخط کیے گئے میزبانی کے معاہدے کے تحت اگر بورڈ یہ چھوٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو رقم آئی سی سی انکم پول میں سے بھارتی حصے سے کٹوتی کی صورت میں وصول کرلی جائے گی۔