سپریم کورٹ نے سرکاری دفاتر پر سیاسی جماعتوں کے بینرز اور تصاویر آویزاں کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری دفاتر پر سیاسی جماعتوں کے بینرز اور تصاویر آویزاں کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو سرکاری عمارتوں، پراجیکٹس اور دستاویزات پر سیاستدانوں اور عوامی عہدے داروں کی تصاویر آویزاں کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے یہ احکامات راولپنڈی کچی آبادی کیس میں جسٹس عیسیٰ کے تحریر کردہ پانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں جاری کیے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ راولپنڈی کی کچی آبادی میں واقع جائیدادوں کے سرٹیفکیٹ پر اس وقت کے وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی تصاویر کیوں چھاپی گئیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ سرکاری وسائل کے خرچ پر ذاتی اشتہارات کی اجازت نہیں ہے۔ جیسا کہ یہ کسی کے عہدہ کے حلف کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ سرکاری املاک پر ذاتی تشہیر کے لیے تصاویر چسپاں کرنا اخلاقی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ ’پاکستان کسی کی ملکیت نہیں جہاں عوام حکمرانوں کے سامنے جھکیں‘، انہوں نے مزید کہا کہ ’ملک کی جمہوری ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تمام چیف سیکرٹریز اور وفاقی انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔