کابل میں وزارت خارجہ کے قریب دھماکے کی اطلاع ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت خارجہ کے سامنے آج سہ پہر ایک مہلک دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔
طالبان حکام کے مطابق خودکش بمبار نے وزارت خارجہ میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وزارت کے باہر پڑے ہوئے کم از کم نو افراد زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں۔
کابل پولیس چیف کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر سیکورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکہ بدھ کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً 4 بجے (11:30 GMT) کو ہوا۔ طالبان کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے حکام نے ابھی تک اس مہلک دھماکے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ مبینہ طور پر دھماکہ اس وقت ہوا جب چینی وفد وزارت خارجہ میں طالبان سے ملاقات کر رہا تھا۔
یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ افغانستان میں وزارت خارجہ پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ایلچی پر ’’قاتلانہ حملہ‘‘ کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستانی سفارتخانے کے سربراہ عبید الرحمان نظامانی سفارت خانے کے احاطے پر حملے کا نشانہ بنے۔
افغان دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانے کے ایلچی کو بچاتے ہوئے حملہ آوروں کی گولیوں سے ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے مشن کے سربراہ پر “قاتلانہ حملہ” قرار دیا۔
اب اس سے پہلے آج افغان وزارت خارجہ کے گیٹ پر دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک چینی وفد طالبان حکام سے ملاقات کر رہا تھا۔
یہاں ایک بات یاد رکھیں کہ جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، انتظامیہ کو اسلامک اسٹیٹ میں بڑے انتشار کا سامنا ہے۔
آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ چند مہینوں میں متعدد حملے کیے ہیں۔ آئی ایس نے دسمبر میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔
حالیہ مہینوں میں آئی ایس نے اہم تنصیبات بشمول روسی اور پاکستانی سفارت خانوں اور سابق وزیر اعظم کے دفتر کو نشانہ بنایا۔