اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے غداری کیس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت منظور کر لی
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فواد چوہدری کو ان کے خلاف درج بغاوت کے مقدمے میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ارکان کو ’دھمکی‘ دینے کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں سابق وزیر اطلاعات کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔
جج فیضان حیدر گیلانی نے پی ٹی آئی رہنما کی 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔
جج فیضان گیلانی نے کہا کہ وہ فواد چوہدری کو اس شرط پر ضمانت پر رہا کر رہے ہیں کہ آئندہ ایسے ریمارکس نہیں دیں گے۔
فواد چوہدری کی گرفتاری
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ارکان کو ‘دھمکی’ دینے کے الزام میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔
سابق وزیر فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان کی شکایت پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں گزشتہ رات مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر ان کے خلاف ای سی پی اور اس کے اراکین کے خلاف غیر اخلاقی اور ‘دھمکی آمیز’ زبان استعمال کرنے پر درج کی گئی تھی۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق فواد چوہدری نے لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ای سی پی، اس کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 153-اے (گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 506 (مجرمانہ دھمکیاں دینا)، 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) اور 124-A (غداری) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ .
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی حیثیت اور اختیارات کو منشی (کلرک) سے کم کر دیا گیا۔