لاہور کی عدالت نے صحافی عمران ریاض خان کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

لاہور کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے “عام عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان دراڑ” پیدا کرنے کے خلاف دائر کیس کو خارج کر دیا۔ صحافی عمران ریاض خان اور ان کی فوری رہائی کے احکامات جاری کر دیے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جمعرات کی علی الصبح اینکر پرسن اور صحافی عمران ریاض خان کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق عمران ریاض خان کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے لاہور ایئرپورٹ پر اس وقت حراست میں لے لیا جب وہ یو اے ای جانے کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔ عمران ریاض خان کو ’نفرت انگیز تقریر‘ اور ’تشدد کو ہوا دینے والا بیان‘ دینے کے الزام میں لاہور ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا۔

ایف آئی اے نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا) 2016 کے سیکشن 11 (الیکٹرانک جعلسازی)، 20 (بدنیتی کوڈ) اور 24 (انفارمیشن سسٹم کے حوالے سے کیے گئے جرائم کی قانونی شناخت) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی۔ اسی طرح، سیکشن 131 /109 (بغاوت پر اکسانا)، 500 (ہتک عزت کی سزا) اور پاکستان پینل کوڈ کی 505 (عوامی فساد) کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔

عمران ریاض خان نے کہا کہ انہیں ایئرپورٹ حکام نے بتایا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے اور وہ ملک چھوڑ نہیں سکتے۔ اینکر پرسن نے کہا کہ ان کا سامان ضبط کر لیا گیا اور انتظار کرنے کو کہا گیا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے عمران ریاض کو لاہور ایئرپورٹ سے گلبرگ منتقل کردیا۔ جمعہ کو عمران ریاض کو آج سخت سیکیورٹی میں غلام مرتضیٰ ورک کی لاہور عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان کی نمائندگی بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کی۔

آج کی سماعت پر پراسیکیوٹر نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی استدعا کی۔

عدالت نے ایف آئی اے کی 14 روزہ ریمانڈ کی درخواست پر کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران ریاض کو کیس سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ان کی رہائی کی خبر کا اعلان ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے ٹویٹر کے ذریعے کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں