ویٹرس کو ساڑھے 12 لاکھ روپے ٹپ ملی، ریسٹورنٹ نے نوکری سے نکال دیا
ایک ریسٹورنٹ نے ایک ویٹریس کو 4400 ڈالر (تقریباً ساڑھے 12 لاکھ روپے ) کی بھاری ٹپ قبول کرنے پر نوکری سے نکال دیا۔
عام طور پر گاہک کی طرف سے دی گئی ٹپس عملے کے ارکان کی جیب میں جاتی ہیں اور بہتر سروسز فراہم کرنے کے لیے ایک ترغیب کے طور پر بھی کام کرتی ہیں، تاہم اس ریستوراں میں واضح طور پر بڑی ٹپ کے ساتھ ایک مسئلہ تھا۔ یہ واقعہ امریکی ریاست آرکنساس کے ‘اوون اینڈ ٹیپ’ ریسٹورنٹ میں پیش آیا۔ ریان برینڈٹ نامی ویٹریس 30 سے زیادہ گاہکوں کے ایک گروپ کی خدمت کر رہی تھیں، اس دوران انہیں 4400 ڈالر کی بھاری ٹپ ملی۔
یہ رقم ویٹرس اور اس کے ساتھ کام کرنے والوں میں برابر تقسیم ہونی تھی لیکن منیجر نے مشورہ دیا کہ برینڈٹ کو صرف 20 فیصد ٹپ رکھنی چاہیے اور بقیہ کو ریستوراں کے عملے کے درمیان یکساں طور پر بانٹنا چاہیے۔ ریستوران کے ساتھ کام کرنے کے تین سالوں میں یہ اس طرح کا پہلا واقعہ تھا۔ جب اس نے احتجاج کیا تو اسے فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
ویٹریس نے بتایا کہ اسے اپنے پڑھائی کے قرضے ادا کرنے ہیں اور اس نے ذاتی استعمال کے لیے بھی کافی رقم ادھار لے رکھی تھی۔ ویٹرس کی کہانی سننے کے بعد انٹرنیٹ صارفین نےاس کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے شروع کردیے۔