وزیراعظم شہباز شریف کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ
شہباز شریف نامی ملک کے لیڈر ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ انہیں انچارج ہونا چاہیے، کیونکہ وہ اس بات سے متفق نہیں تھے جو وہ پہلے کرنا چاہتے تھے۔
شہباز شریف نامی ملک کے لیڈر کو 27 اپریل کو کچھ اہم لوگوں کی حمایت کا خصوصی ووٹ ملے گا، اس سے قبل انہوں نے دیگر اہم رہنماؤں سے بات کی۔
پاکستان میں حکومت کے باس نے اپنے تمام دوستوں کو جو حکومت میں کام کرتے ہیں کہا کہ اسلام آباد نام کے ایک بڑے شہر میں آجائیں۔
وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ الیکشن فنڈز بل مسترد ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ کچھ روز قبل قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابی اخراجات کے لیے 21 ارب روپے فراہم کرنے کی ڈیمانڈ کثرت رائے سے مسترد کی تھی۔
حکومتی بل کثرت رائے سے مسترد ہونے پر وزیراعظم کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینا پڑتا ہے۔ اس کے لیے وزیراعظم کو قومی اسمبلی کی کُل تعداد کے نصف ممبران یعنی کم از کم 172 ارکان کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا ورنہ وہ اسمبلی سے اپنا اعتماد کھو دیں گے۔
سال 2021 میں سینیٹ الیکشن میں حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کو اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی جس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ ووٹنگ میں قومی اسمبلی کے 178 ارکان نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس طلب
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو کابینہ کا اہم اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں معاشی صورتحال، دوست ممالک سے مالی یقین دہانیوں اور آئی ایم ایف سے رابطوں کے معاملات کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے امور پر غور کیا جائے گا جبکہ سیاسی جماعتوں سے مشاورتی عمل کے حوالے سے بھی امور زیر غور آئیں گے۔