کونسی قیامت آجائے گی اگر الیکشن کی تاریخ ملتوی کردی جائے؟ اسحاق ڈار

 وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کونسی قیامت آجائے گی اگرالیکشن تین چارماہ آگے چلے جائیں؟ ہم کیاغلام ہیں جو کہا جائے وہ مان لیں؟۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل نہ کی جاتی تواتنی خرابی پیدانہ ہوتی، اسمبلیوں کی تحلیل ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش تھی۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق 47.4 ارب انتخابات پر اور دیگر اخراجات 14 ارب ہوں گے، ای سی کے مطابق عام انتخابات پرمجموعی طور پر 61 ارب سے زائد اخراجات آئیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آرٹیکل63 اے کے فیصلے میں آئین کو دوبارہ نہ لکھا جاتا تو اسمبلیاں موجود رہتیں، دنیا حیران ہے کہ 25 ممبران کے ووٹ شمارہی نہیں کیے گئے، عدالتی حکم اپنی جگہ مگر آئین سےانحراف کر کے فنڈز جاری نہیں کرسکتے، کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سمری کےبغیرفنڈزکی منظوری نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان کہتا ہے کہ ہم 4،3 کے فیصلے کو نہیں مانتے، قرارداد منظورکی گئی، دونوں اسمبلیاں نہ توڑی جاتیں تو ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہوتے، سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا کہ فنڈزجا ری کریں، اسٹیٹ بینک فنڈزروک سکتاتھالیکن الیکشن  کمیشن کوریلیز نہیں کرسکتاتھا، معاملہ وزارت خزانہ میں آیا جو سمری کے بغیر فنڈز ریلیز نہیں کرسکتا تھا۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے آرٹیکل81 ای کا سہارا لیا اور معاملے کو کابینہ میں لے گئے، کابینہ نے کہا کہ ہم 4،3 کا فیصلہ ہی نہیں مانتے تو فنڈز کیسے ریلیز کردیں۔

90 اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کیا یہ پہلی مرتبہ ہےکہ پاکستان میں الیکشن90دن میں نہیں ہورہے، اب بھی فنڈزریلیزہوجاتےہیں تو کیا دن کی مدت پوری ہوگی ، اب بھی 90 دن پورےنہیں ہورہے کیونکہ مدت گزرگئی ہے۔

مردم شماری کے حوالے سے انھوں نے کہا وزارت خزانہ 33ارب روپے مردم شماری پرخرچ کررہاہے، مردم شماری پراعتراضات اٹھ رہےہیں، کہاگیاپرانی مردم شماری پرالیکشن کرالیں توابھی خرچہ کیوں کرارہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا پاکستان اس وقت بدترین معاشی بحران سےگزرہاہے، کیاہم اس وقت صوبائی الیکشن کرانے کے متحمل ہو سکتے ہیں، ہم نےبہترین معاشی صورتحال چھوڑی تھی آج پاکستان کہاں کھڑاہے، ہمارےدورمیں معیشت24ویں ممبرپرتھی آج47ویں نمبرپرہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ کیاالیکشن کی بات کررہےہیں،وٹ الیکشن،اگرالیکشن آگے چلے جائیں ؟ تو کون سی قیامت آجائےگی، ہم کیا غلام ہیں جو کہا جائے وہ مان لیں؟” الیکشن اکتوبرمیں ہوجائیں تو کیا ہوجائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 5سال پہلےمیری بات مانی جاتی توآج پاکستان ایسی صورتحال سےنہ گزررہاہوتا، پاناما،ڈان لیکس کے ڈرامے نہ ہوتے تو آج پاکستان ترقی کررہا ہوتا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کو شرم آنی چاہیے ملک کو کس نہج پر پہنچا دیا، ڈھٹائی سےسیاست کر رہے ہیں، کچھ مہینوں کی بات ہےپاکستان ترقی کرے گا، کام کرنے دیں، دیگرمعاملات میں نہ الجھائیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں