ٹرانس جیڈرایکٹ کےآڑمیں ہم جنس پرستی کو تحفظ دینے کی مزمت کرتے ہیں (جمعیت نظریاتی چمن)

ٹرانس جیڈرایکٹ کےآڑمیں ہم جنس پرستی کو تحفظ دینے کی مزمت کرتے ہیں
(جمعیت نظریاتی چمن)
جمعیت علماء اسلام نظریاتی ضلع چمن کےزیر اہتمام ٹرانس جینڈر ایکٹ کےخلاف عظیم الشان ریلی اور مظاہرہ ہوا
ریلی کی قیادت ضلعی امیرمولوی احمدخان عابد صاحب اور صوبائی سالاروجنرل سیکرٹری ضلع چمن عبدالولی سالارکرہےتھیں
ریلی ٹرنچ روڈ مال روڈ تاج روڈمرغی بازارسےہوتےہوئےواپس ٹرنچ روڈسناتن چوک پرجلسہ عام ہوا جس سےمولوی احمد خان عابد ؛ عبدالولی سالار ؛ حافظ عتیق اللہ ؛ مولوی عبدالظاہرذاکر مولوی عطاءاللہ منصور؛ حاجی فیض اللہ قبائلی مشر حاجی خدائےمیرآقا ؛ حافظ عبدالخالق سنی ؛ حافظ سیلم امین اللہ خان کاکوزئی ملک عنایت اللہ زمین دار اوردیگرمقررین نےجلسہ سےخطاب کرتےہوئےخواجہ سراؤں کے حقوق کےآڑمیں ہم جنس پرستی کو تحفظ دینے کےلئے مئی 2018میں سینٹ اورمشترکہ پارلیمانی اجلاس میں پیش کرکے2022 میں دو بارہ قومی اسمبلی میں پیش کرکے پاس کرنےوالاٹرانس جینڈر بل کی بہرپور مذمت کیااورکہاکہ ہم اسلام کے نام پربننےوالامملکت خدادادپاکستان میں اسلام کےخلاف کسی بھی ایکٹ کو بہرپور انداز میں ردکرتےہیں آئین پاکستان کسی بھی اسلام مخالف آئین سازی کوتسلیم نہیں کرتےہےلہذاہم اپنےمرکزی وصوبائی قیادت کے فیصلہ آنےپرہرقسم احتجاج اور قربانی دینےکےلئےتیارہیں انہوں نے جماعت اسلامی کےسنیٹرمشتاق احمدخان اور وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ کی جانب سے اس بل کو وفاقی شرعی عدالت لےجانےپر
خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اور
اب پارلیمنٹ کی دیگر دینی جماعتوں کے ممبران دینی تنظیموں، سماجی و تعلیمی اداروں کے سربراہوں، وارثان منبر و محراب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ترمیمی بل کو منظور کرنے اور طبی معائنے کو لازمی کرنے کے لئے حکومت، ممبران پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں پر زور دیں کہ اس تہذیبی شب خون کا راستہ روکیں۔ حکومت اور پارلیمنٹ پہلے مرحلہ میں وفاقی شرعی عدالت کےساتھ اسے اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجنے کا فیصلہ بھی کرے کہ وہ بہرحال ایک آئینی ادارہ ہے انہوں نےکہا
کہ ایسے قوانین کے پیچھے بیرونی عطیات پر چلنے والی این جی اوز ہوتی ہیں اور وہ غیر ملکی ایجنڈے لے کر چل رہی ہوتی ہیں اس لیے بظاہر خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے اس ایکٹ میں اس قانون کے اصل مقاصد پس منظر میں چلے گئے اور خواجہ سراؤں کے بجائے یہ قانون ہم جنس پرستوں کے تحفظ کا قانون بن گیا۔ انہوں نےکہا کہ 2018ء کے ایکٹ میں جنس کے تعین یا جنس کی تبدیلی کا اختیار خود فرد کو دے دیا گیا ہے اس میں خواجہ سرا کی قید بھی نہیں۔ یعنی کوئی بھی مرد نادرا کو درخواست دے کر اپنی جنس عورت کرا سکتا ہے اور کوئی سی عورت مرد بن کر اپنا نادرا کارڈ بنوا سکتی ہے اور یہ محض خدشات نہیں ہیں بلکہ حقیقت ہےنادرا کے ترجمان فائق علی چاچڑ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ سال نومبر میں سینیٹ میں جو اعداد شمار پیش کیے گئے وہ درست ہیں۔
ان کے بقول جولائی سنہ 2018ء کے بعد سے تین سال میں نادرا کو جنس تبدیلی کی سرٹیفیکیٹ کے اجرا کے لئے 31 ہزار 7 سو 14 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، ان میں سے 16530 مردوں نے اپنی جنس عورت میں تبدیل کرائی جب کہ 15154 عورتوں نے اپنی جنس مرد میں تبدیل کرائی۔ خواجہ سراؤں کی کل 30 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 21 نے مرد کے طور پر اور 9 نے عورت کے طور پر اندراج کی درخواست کی۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سنہ 2018 میں ٹرانسجینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ کی منظوری کے بعد سے جنس کے تبدیلی کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا۔
پاکستان خواجہ سراؤں کے لیے انڈسٹریل زون بنانے کی تجویز رکھیں جہاں خواجہ سرا کام کریں اور ان کی اسی زون میں کالونی، تعلیمی ادارے اور علاج گاہیں وغیرہ ہوں تاکہ انہیں معاشرے کا مفید اور کارآمد شہری بنایا جا سکے۔ انہوں نےکہا کہ
اس تبدیلی کو میڈیکل ٹیسٹ کے ساتھ مشروط کردی جائیں۔ یعنی مرد سرجن، لیڈی سرجن اور ماہر نفسیات پر مشتمل بورڈ یہ فیصلہ کرے کہ یہ مخنث ہے اور اس کا اندراج کس طرف ہونا چاہیے۔ خنثیٰ مرد، خنثیٰ عورت اور خنثیٰ مشکل فقہی اصطلاحات ہیں اور اس کے باقاعدہ شرعی اصول و ضوابط ہیں خود یو کے میں 2004 میں جنسی تعین کے ایکٹ میں طبی معائنے اور طبی سرٹیفکیٹ کو لازمی کیا گیا ہے جب کہ پاکستان جینڈر ایکٹ 2018 کے لحاظ سے کسی میڈیکل بورڈ کی رائے کے بغیر اپنی صوابدید پر مرد سے عورت یا عورت سے مرد بننے اور تبدیلی جنس کا آپریشن کرانے کی کھلی چھٹی ہے۔ اس کے نقصانات واضح ہیں۔
ہم جنس پرستی اور ایک ہی جنس کے افراد کی باہمی شادی کا قانونی راستہ کھول دیا گیا۔ اب قانون کوئی گرفت نہیں کر سکتا۔ کوئی مرد عورت کا قومی شناختی کارڈ بنوا کر عورتوں کی سیٹ پر ملازمت حاصل کر سکتا ہے۔ خواتین کے تعلیمی اداروں میں ٹیچر لگ سکتا ہے۔ لیڈیز واش روم استعمال کر سکتا ہے۔ خواتین کی مجلسوں میں جا سکتا ہے۔ کوئی عورت مرد بن کر وراثت میں اپنا حصہ بھائیوں یا بیٹوں کے برابر لے سکتی ہے۔
جوکہ کھلم کھلا اسلام اورآئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں